۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
حجت الاسلام حسینی قمی

حوزہ/ استاد حوزہ علیمہ قم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مؤمن وہ ہے جو اپنےخانوادےکی خواہش کے مطابق کھاناکھائے،پیغمبر اکرم(ص)کی زندگی میں ہمیں ملتا ہے کہ آنحضرت نے اپنی مشترکہ زندگی کے دوران ایک بار بھی کھانے کی خواہش ظاہر نہیں کی،اپنی خواہشات کو اپنے خانوادے پر تحمیل نہیں کیا اور جو کچھ کھانے پینےکی اشیاء تیارہوتی تھی اسی کو تناول فرماتےتھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خطیب حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا حجۃ الاسلام والمسلمین سیدحسین حسینی قمی نے نہج البلاغۃ حکمت نمبر 289کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا کہ امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میرےایک برادر دینی تھے جس کی آٹھ خصوصیات تھیں اور یہ معلوم نہیں کہ وہ آپ علیہ السلام کے برادردینی یااصحاب میں سے تھے یامثال وتمثیل کی خاطر برادرکےلفظ کو استعمال کیا ہے جس طرح قرآن کریم افرادکی جگہ ان کی اقدارپرتاکیدکرتا ہے۔

حضرت امیرالمومنین نے فرمایا کہ اس برادر دینی کی سب سے پہلی خصوصیت کہ جس نے اس کو میری نگاہ میں عظیم بنایا وہ یہ تھی کہ دنیا اس کی نظر میں حقیر تھی اور اس بات کا یہ مطلب نہیں ہےکہ ہم دنیا کی خاطر کام اور کوشش نہیں کریں بلکہ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں مدینے کے مال دار افراد میں سے ہوں لہٰذا دنیا کے مال و متاع اور آسائش سے استفادہ کرنا غلط نہیں ہے بلکہ اہم بات یہ ہے کہ انسان دنیا سے وابستہ نہ ہو۔

استادحوزہ نےسورہ مبارکہ حدیدکی آیت نمبر 23کےضمن میں دنیاکےمال واسباب کے بارےمیں کہاکہ دنیا کےلئے کوششیں کرنا عیب کی بات نہیں ہے اس شرط کے ساتھ کہ دنیا کے مال و متاع کا خاتمہ،ہمیں غمگین اور اس کے ہاتھ میں آنا،ہمیں خوش نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام اپنے برادر دینی کی خصوصیات کےتعلق سےفرماتے ہیں کہ اس کی دوسری خصوصیت یہ تھی کہ وہ اپنے شکم کے اسیر نہیں تھے اور تاریخ میں ایک ایسی رات کا تذکرہ ملتا ہے جس میں ابو موسیٰ اشعری کو امیر المؤمنین علیہ السلام پر تحمیل کیاعمروعاص نے ابوموسیٰ اشعری کے لئے ایک بہترین کھانا تیار کیا اور کہا کہ اگر اس کے سامنے ایک بہترین کھانا پیش کردیا جائے تو کل کو اس سے جس چیز کا مطالبہ کریں وہ قبول کرے گا اور ایسا ہی ہوا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین حسینی قمی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پیغمبر اکرم(ص)کی زندگی میں ہمیں ملتا ہے کہ آنحضرت نے اپنی مشترکہ زندگی کے دوران ایک بار بھی کھانے کی خواہش ظاہر نہیں کی،اپنی خواہشات کواپنے خانوادےپرتحمیل نہیں کیا اور جو کچھ کھانے پینےکےلئے مہیا ہوتا تھا آپ اسی کوہی تناول فرماتےتھے، کہاکہ روایت ہے کہ مؤمن وہ ہے جو اپنےخانوادےکی خواہش کے مطابق کھانا کھائے اور یہاں تک کہ انس بن مالک کہتے ہیں میں دس سال پیغمبر(ص)کی خدمت پر مامور تھا اور ایک مرتبہ بھی مجھ سے نہیں فرمایا کہ کیوں اس کھانے کو تیار کیا یا یہ کھانا کم اور لذیذ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امیر المؤمنین علیہ السلام نہج البلاغۃ نامہ نمبر45میں فرماتے ہیں کہ جنگل کا درخت اس گلدان سے مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے کہ جس کی گھروں میں حفاظت کی جاتی ہے لہذا انسان کی سلامتی مختلف ویٹامینز اور کھانوں کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ بہت ساری بیماریاں حد سے زیادہ کھانے پینے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں اور جتنا کم کھائیں گے اتنا ہی انسان سلامت رہتا ہے۔

استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہماری بہت ساری خانوادگی مشکلات کا آغاز ہی گھروں کے اندر بننے والے کھانوں سے ہوتا ہے،مزیدکہاکہ روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم اگر گھر میں کچھ ہوتا تو کھاتے تھے اور اگر کھانے کے لئے کچھ تیار نہیں ہوتا تو کچھ نہیں کھاتے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .